"Ssk17:Homepage/കവിതാ രചന-ഉറുദു(എച്ച്.എസ്.എസ്)/ഒന്നാം സ്ഥാനംa" എന്ന താളിന്റെ പതിപ്പുകൾ തമ്മിലുള്ള വ്യത്യാസം
('{{BoxTop | തലക്കെട്ട്=കവിതാ രചന-ഉറുദു HSS }} <div style="text-align:center;...' താൾ സൃഷ്ടിച്ചിരിക്കുന്നു) |
No edit summary |
||
വരി 3: | വരി 3: | ||
}} | }} | ||
جدائی | |||
<nowiki>شکل درد سے جنون ، دلائی ہے دیکھئے | |||
اصل زرد کا خون ، جدائی ہے دیکھئے | |||
خوبصورتی دلہن کا ، لوگ دیکھیے سامنے سے | |||
وہ نور سہ شادی ، خوشی کے آنے سے | |||
پگڑی باندھے دلہا ، جب کرے انتظار | |||
اس وقت کا سنّاٹا ، جدائی کا بہار | |||
لفظ عالم بھی مہتاج کا ، سر اٹھائے ہیں | |||
انکے ذات آنے سے ، سب کو رلائے ہیں | |||
کشف نفرت و حکایت ، لوح انوار میں | |||
دل ڈوبے اور شام ، ٹوٹے یاد میں | |||
صبر تو آتی نہیں ، اک ذئقہ کے دھوم سے | |||
نیند بھی آ تی نہیں ، ان کے سحرحم سے | |||
وہ دن ماں کے آنچل میں ، ملی سایہ مجھے | |||
پڑھائی کے لئے چھوڑا گھر ، تب سمجھ آیا مجھے | |||
لگے یتیم کا جھرمٹ ، سر کا گوشہ نہیں | |||
اس ماتھے پہ تھا ، ماں کا اب نہیں | |||
اندھا تو ہوں دل کا گہرائی ہے جہاں | |||
مرمّت نرگیس ہے یہ ، جدائی ہے جہاں | |||
محبّت کرنے والوں نے ، عشق سے پکارا | |||
محبّت کے ہی پتھر سے ، بے ٹکرایا | |||
یہ کیسی نشہ تھی ، جو خد کو مار ڈالا | |||
نفرت تو نہیں تھی ، جدائی نے مار ڈالا | |||
پھول گلستاں بھی ، گل گل نغما گاتے | |||
تتلیاں کے جانے سے ، خاموش ہو جاتے | |||
یہ ڈگمگاہٹ ، تتلیاں کے فیض سے تھی | |||
پھولوں کا رونا ، اس کے نبض سے تھی | |||
یہ سانسے بھی خدا سے ، جدا ہورہے ہیں | |||
جدا کے لقب سے سزا ہو رہے ہيں | |||
کھلی کہکشاں ، روز الفت کو چومے | |||
لگے نقاب میں، روح جھومے | |||
بڑی غم کا شان ،تن من تڑپے | |||
ثقالت سدتن ، خوب ہیں تڑپے | |||
خدکشی تک کا مول ، لی ہے عالم نے | |||
نہ سمجھ پایا آج بھی ، کسی ظالق نے | |||
یہ کیسی میلا ہے ، جدا دل جہاں کا | |||
پروان کھیلا ہے ، یہ آشیاں کا | |||
جدا کا ہے تن ،من گننی نہیں | |||
یہی حاص معاملے پر ، سانس چلتی نہیں | |||
گر اس عالم میں ، جدائی ناسد نہ ہوتا | |||
آج نہ کوئي کسی سے ، بےوفا نہ ہوتا | |||
یہ قدرت کی مرضی، سارے عوام ہیں صحی | |||
آسان نہیں ہے سہنا ، ہی جام ہی صحی | |||
وہ قید قیدی ، تنہاں آنسو بہاکر | |||
فدائے کرم تو ، جدا سے اب جدا نہ کر | |||
لگے دل ہے زخمی ، درد کے آن سے | |||
جیسے چھوٹے نشانا ، جدائی ننیر کمان سے | |||
یہ کب تک ہے دنیا ، تب تلک ہے جدائی | |||
آدم سے حوّا تک کو رلائی | |||
</nowiki> | |||
<div style="text-align:center;"> | <div style="text-align:center;"> | ||
<p style="font-weight:bold;font-size:2em;"> | <p style="font-weight:bold;font-size:2em;"> | ||
വരി 9: | വരി 83: | ||
{{Clickable button 2|കവിത |url=http://schoolwiki.in/images/3/30/Kssk-961-521.pdf|class=mw-ui-progressive}} | {{Clickable button 2|കവിത |url=http://schoolwiki.in/images/3/30/Kssk-961-521.pdf|class=mw-ui-progressive}} | ||
</div> | </div> | ||
{{BoxBottom | {{BoxBottom |
10:36, 22 ജനുവരി 2017-നു നിലവിലുണ്ടായിരുന്ന രൂപം
കവിതാ രചന-ഉറുദു HSS
جدائی شکل درد سے جنون ، دلائی ہے دیکھئے اصل زرد کا خون ، جدائی ہے دیکھئے خوبصورتی دلہن کا ، لوگ دیکھیے سامنے سے وہ نور سہ شادی ، خوشی کے آنے سے پگڑی باندھے دلہا ، جب کرے انتظار اس وقت کا سنّاٹا ، جدائی کا بہار لفظ عالم بھی مہتاج کا ، سر اٹھائے ہیں انکے ذات آنے سے ، سب کو رلائے ہیں کشف نفرت و حکایت ، لوح انوار میں دل ڈوبے اور شام ، ٹوٹے یاد میں صبر تو آتی نہیں ، اک ذئقہ کے دھوم سے نیند بھی آ تی نہیں ، ان کے سحرحم سے وہ دن ماں کے آنچل میں ، ملی سایہ مجھے پڑھائی کے لئے چھوڑا گھر ، تب سمجھ آیا مجھے لگے یتیم کا جھرمٹ ، سر کا گوشہ نہیں اس ماتھے پہ تھا ، ماں کا اب نہیں اندھا تو ہوں دل کا گہرائی ہے جہاں مرمّت نرگیس ہے یہ ، جدائی ہے جہاں محبّت کرنے والوں نے ، عشق سے پکارا محبّت کے ہی پتھر سے ، بے ٹکرایا یہ کیسی نشہ تھی ، جو خد کو مار ڈالا نفرت تو نہیں تھی ، جدائی نے مار ڈالا پھول گلستاں بھی ، گل گل نغما گاتے تتلیاں کے جانے سے ، خاموش ہو جاتے یہ ڈگمگاہٹ ، تتلیاں کے فیض سے تھی پھولوں کا رونا ، اس کے نبض سے تھی یہ سانسے بھی خدا سے ، جدا ہورہے ہیں جدا کے لقب سے سزا ہو رہے ہيں کھلی کہکشاں ، روز الفت کو چومے لگے نقاب میں، روح جھومے بڑی غم کا شان ،تن من تڑپے ثقالت سدتن ، خوب ہیں تڑپے خدکشی تک کا مول ، لی ہے عالم نے نہ سمجھ پایا آج بھی ، کسی ظالق نے یہ کیسی میلا ہے ، جدا دل جہاں کا پروان کھیلا ہے ، یہ آشیاں کا جدا کا ہے تن ،من گننی نہیں یہی حاص معاملے پر ، سانس چلتی نہیں گر اس عالم میں ، جدائی ناسد نہ ہوتا آج نہ کوئي کسی سے ، بےوفا نہ ہوتا یہ قدرت کی مرضی، سارے عوام ہیں صحی آسان نہیں ہے سہنا ، ہی جام ہی صحی وہ قید قیدی ، تنہاں آنسو بہاکر فدائے کرم تو ، جدا سے اب جدا نہ کر لگے دل ہے زخمی ، درد کے آن سے جیسے چھوٹے نشانا ، جدائی ننیر کمان سے یہ کب تک ہے دنیا ، تب تلک ہے جدائی آدم سے حوّا تک کو رلائی
[[Category:{{{വർഷം}}}ലെ സൃഷ്ടികൾ]][[Category:{{{സ്കൂൾ കോഡ്}}} സ്കൂളിലെ കുട്ടികളുടെ സൃഷ്ടികൾ]][[Category:സംസ്ഥാന സ്കൂള് കലോത്സവം {{{വർഷം}}}]][[Category:സംസ്ഥാന സ്കൂള് കലോത്സവം-{{{വർഷം}}}ൽ HSS വിഭാഗം കവിതാ രചന-ഉറുദു HSS ഇനത്തിൽ തയ്യാറാക്കിയ രചനകൾ]] [[Category:സംസ്ഥാന സ്കൂള് കലോത്സവം-{{{വർഷം}}}ൽ HSS വിഭാഗം തയ്യാറാക്കിയ രചനകൾ]][[Category:{{{സ്കൂൾ കോഡ്}}}]] |