Ssk17:Homepage/കവിതാ രചന-ഉറുദു(എച്ച്.എസ്.എസ്)/ഒന്നാം സ്ഥാനംa

Schoolwiki സംരംഭത്തിൽ നിന്ന്
കവിതാ രചന-ഉറുദു HSS
جدائی
شکل درد   سے  جنون   ،  دلائی  ہے  دیکھئے
اصل   زرد   کا  خون  ،  جدائی  ہے  دیکھئے

خوبصورتی   دلہن  کا      ،  لوگ دیکھیے  سامنے  سے
وہ  نور  سہ شادی ،      خوشی   کے    آنے    سے

پگڑی   باندھے   دلہا  ،   جب  کرے   انتظار
اس  وقت   کا  سنّاٹا  ،   جدائی    کا    بہار

لفظ  عالم    بھی  مہتاج   کا     ،   سر  اٹھائے  ہیں
انکے    ذات   آنے  سے   ،  سب  کو  رلائے  ہیں

کشف  نفرت  و حکایت   ،  لوح انوار  میں
دل ڈوبے    اور  شام  ،  ٹوٹے   یاد  میں

صبر  تو    آتی    نہیں  ،  اک   ذئقہ  کے دھوم  سے
نیند   بھی   آ  تی    نہیں    ،    ان کے سحرحم سے

وہ  دن  ماں  کے  آنچل  میں   ،  ملی   سایہ   مجھے
پڑھائی  کے   لئے  چھوڑا  گھر  ،  تب   سمجھ  آیا  مجھے
    
لگے   یتیم  کا  جھرمٹ  ،   سر   کا   گوشہ   نہیں
اس   ماتھے  پہ  تھا  ،  ماں  کا   اب    نہیں

اندھا  تو   ہوں  دل  کا  گہرائی  ہے  جہاں
مرمّت  نرگیس  ہے  یہ  ،  جدائی  ہے  جہاں

محبّت   کرنے  والوں  نے   ،  عشق  سے   پکارا
محبّت کے  ہی  پتھر  سے  ،  بے      ٹکرایا

یہ   کیسی   نشہ   تھی   ،  جو  خد  کو  مار ڈالا
نفرت تو نہیں تھی  ،   جدائی  نے  مار ڈالا

پھول  گلستاں  بھی  ، گل  گل نغما گاتے
تتلیاں  کے   جانے  سے   ،   خاموش  ہو  جاتے

یہ  ڈگمگاہٹ   ،  تتلیاں  کے  فیض  سے  تھی
پھولوں  کا   رونا     ،    اس کے   نبض   سے   تھی

یہ  سانسے  بھی  خدا   سے   ،   جدا  ہورہے  ہیں
جدا  کے  لقب سے  سزا  ہو رہے  ہيں

کھلی   کہکشاں  ،   روز  الفت   کو  چومے
لگے  نقاب  میں،  روح  جھومے

بڑی غم  کا  شان    ،تن  من تڑپے
ثقالت سدتن  ، خوب ہیں  تڑپے

خدکشی   تک   کا   مول   ،    لی   ہے  عالم  نے
نہ  سمجھ  پایا  آج   بھی    ،  کسی   ظالق  نے

یہ   کیسی   میلا   ہے  ،  جدا   دل  جہاں  کا
پروان  کھیلا   ہے   ،  یہ   آشیاں    کا

جدا   کا    ہے   تن  ،من  گننی نہیں
یہی  حاص معاملے  پر  ، سانس  چلتی  نہیں

گر  اس  عالم  میں  ،  جدائی ناسد نہ ہوتا
آج  نہ  کوئي  کسی سے  ، بےوفا  نہ  ہوتا

یہ  قدرت  کی  مرضی،  سارے عوام  ہیں  صحی
آسان  نہیں ہے  سہنا ، ہی  جام   ہی  صحی

وہ  قید  قیدی  ، تنہاں  آنسو   بہاکر
فدائے  کرم  تو ، جدا   سے  اب  جدا   نہ کر

لگے  دل   ہے  زخمی  ،  درد  کے  آن  سے
جیسے  چھوٹے  نشانا  ،  جدائی  ننیر کمان سے

  یہ  کب  تک  ہے  دنیا ، تب  تلک    ہے  جدائی
آدم  سے   حوّا  تک   کو  رلائی

MUHAMMED RIZWAN
11, [[{{{സ്കൂൾ കോഡ്}}}|{{{സ്കൂൾ}}}]]
എച്ച്.എസ്.എസ് വിഭാഗം കവിതാ രചന-ഉറുദു
സംസ്ഥാന സ്കൂള്‍ കലോത്സവം-{{{വർഷം}}}


[[Category:{{{വർഷം}}}ലെ സൃഷ്ടികൾ]][[Category:{{{സ്കൂൾ കോഡ്}}} സ്കൂളിലെ കുട്ടികളുടെ സൃഷ്ടികൾ]][[Category:സംസ്ഥാന സ്കൂള്‍ കലോത്സവം {{{വർഷം}}}]][[Category:സംസ്ഥാന സ്കൂള്‍ കലോത്സവം-{{{വർഷം}}}ൽ എച്ച്.എസ്.എസ് വിഭാഗം കവിതാ രചന-ഉറുദു ഇനത്തിൽ തയ്യാറാക്കിയ രചനകൾ]] [[Category:സംസ്ഥാന സ്കൂള്‍ കലോത്സവം-{{{വർഷം}}}ൽ എച്ച്.എസ്.എസ് വിഭാഗം തയ്യാറാക്കിയ രചനകൾ]][[Category:{{{സ്കൂൾ കോഡ്}}}]]